ویب ڈیسک: حیسکو چیف نور احمد سومرو کرپشن، بدعنوانی، حیسکو مینجمنٹ انتظامیہ میں بدنظمی اور کرپشن جیسے کرائم میں اگر شریک جرم نہیں تو پھر حیسکو میں ہونے والی رکارڈ کرپشن اور بدعنوانی پر خاموش کیوں؟ یہ ایک سوال ہے جو عقل و فہم رکھنے والے ہر حیسکو آفیسر، ملازم اور سوسائٹی کے ایک عام آدمی کے ذہن میں ابھر رہا ہے؟
حیسکو چیف نور احمد سومرو حیسکو سول ڈویژن کے گریڈ 18 کے ایگزیکٹو انجنیئر بدرالدین شیخ کو ہٹا کر ایک ڈپلوما پاس جعلی بی ٹیک ڈگری ہولڈر ظفر سومرو کو ایکسین کا چارج دینے کیلئے اتنے مجبور کیوں؟ اگر وہ شریک جرم نہیں تو پھر اس جرم پر خاموش کیوں؟
- حیسکو چیف نور احمد سومرو افسران کے تبادلوں ٹرانسفر پوسٹنگ میں میرٹ کے بجائے سفارشی افسران کو لین دین کے عیوض ٹرانسفر پوسٹنگ دینے میں ظفر سومرو کو بطور ایجنٹ رکھے ہوئے ہیں آخر کیوں؟ اگر وہ شریک جرم نہیں تو پھر اس جرم پر خاموش کیوں؟
- اس کے علاؤہ حیسکو ایچ آر ڈائریکٹر عثمان میمن کی طرف سے حیسکو لیڈی اسپورٹس پلیئرز کو حراساں کرنے پر ان کی طرف سے حیسکو چیف نور احمد سومرو کو تحریری شکایت درج کی گئی؟ اگر وہ شریک جرم نہیں تو پھر اس جرم پر خاموش کیوں؟
- اور اس کے علاؤہ ایم ایچ جمالی نے اگر یہ سب کچھ ایک ٹریڈ یونین کی حیثیت میں لکھا تو حیسکو ایچ آر ڈائریکٹر عثمان میمن نے حیسکو چیف نور احمد سومرو کی منظوری سے جمالی کو 02 میجر پینلٹیز عائد کر کے نوکری سے برطرف کردیا۔ اور جب جمالی نے 02 دو اپیلیں درج میں تو بھی حیسکو چیف نور احمد سومرو نے کوئی توجہ دیئے بغیر جمالی کی اپیلوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ اگر حیسکو چیف نور احمد سومرو اس جرم میں بھی برابر کے شریک نہیں تو پھر خاموش کیوں؟
- سول سوسائٹی کا عام آدمی یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ ایم ایچ جمالی کو حیسکو کو بدنام کرنے والے چور لٹیرے افسروں اور مہا کرپٹ افسران و ملازمین اور یونین عہدیداران کو ایکسپوز کرنے پر اتنی بڑی سزا کیوں؟ اور اگر سب کچھ درست ہے تو پھر حیسکو میں آئے روز بدنظمی کیوں؟
0 تبصرے
ہمیشہ یاد رکھیئے اپنی منزل کی جانب سفر میں لوگ آپ کے راستے میں پتھر بچھائیں گے۔ مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان پتھروں سے اپنے لیئے کیا بنائیں گے؟ مشکلات کی ایک دیوار یا مشکلات سے بھرپور منزل کو پار کرنے کیلئے کامیابی کی ایک پل؟ ایک نصیحت ہے کہ اپنی زندگی کو مثالی بنائیں اور کچھ ایسا کر کے دکھائیں۔ جو آپ سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو؟ زندگی کامیابی کی طرف مسلسل ایک جدوجہد کا نام ہے۔ بے حس بے مقصد اور بے وجہ زندگی کسی کام کی نہیں۔ لہٰذا سچ کی پرچار کریں، ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں اور انسانیت کی خدمت کر کے اعلیٰ ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ہی زندگی ہے۔