ویب ڈیسک حیدرآباد: حیسکو گرڈ اسٹیشن پر نصب کیئے گئے مختلف نوعیت کے MV ٹرانسفارمر کی خرابی کے متعلق ویب ٹیم سے انتہائی اہم اور خفیہ انفارمیشن شیئر کی گئی ہے۔ جو اپنے قارئین اور عوام عوام سے شیئر کرنے جا رہے ہیں۔
جی جناب ایگزیکٹو انجنیئر پی اینڈ آئی رمیش کمار جس کو سپریٹینڈنگ انجنیئر جی ایس او سرکل حیسکو حیدرآباد کا چارج دیکر اب جو حیسکو کی تباہی کی جا رہی ہے آخر اس کا ذمیدار ہے کون؟
سفارشی بنیادوں پر سپریٹینڈنگ انجنیئر جی ایس او سرکل حیسکو حیدرآباد کی چارج سنبھالنے کے بعد صرف 08 مہینے کے اندر سپریٹینڈنگ انجنیئر رمیش کمار حیسکو کو گرڈ ٹرانسفارمر خراب کرنے کی مد میں اس وقت تقریباً ایک ارب روپے کے قریب معاشی نقصان دے چکے ہیں۔
01۔ چالیس 40 ایم وی ٹرانسفارمر 132 کے وی گرڈ اسٹیشن کوہسار۔
02۔ پاور ٹرانسفارمر حیسکو گرڈ اسٹیشن ٹنڈو محمد خان۔
03۔ پاور ٹرانسفارمر حیسکو گلشن شہباز گرڈ اسٹیشن۔
04۔ پاور ٹرانسفارمر حیسکو گرڈ اسٹیشن شالمانی۔
یہ سارے ٹرانسفارمر ایک ہی SS&T ڈویژن میں کیوں جلائے گئے ہیں؟ یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟ اس سے پہلے اگر کسی گرڈ پر ٹرانسفارمر جلتا تھا تو فوراً انکوائری مقرر کی جاتی اور متعلقہ گرڈ انچارج، ایس ڈی او، ایکسین اور ایس ایو کو سسپینڈ کیا جاتا اور انکوائری کی جاتی کیوں کہ یہ کوئی 05 یا 10 لاکھ کے نہیں 15 سے 20 کروڑ روپے کے پاور ٹرانسفارمر ہیں۔ سوچیں کہ اتنا بڑا نقصان ہونے پر اس وقت تک گرڈ انچارج، ایس ڈی او، ایکسین اور سپریٹینڈنگ انجنیئر رمیش کمار سے کوئی انکوائری کی گئی اسے سسپینڈ کر کے حیسکو کا اتنے بڑے پیمانے پر دیوالیہ نکالنے والے افسران کے خلاف کوئی قانونی کاروائی ہوئی؟ اور آخر ہوگی بھی کیوں؟ لفافے کا کمال ہے جو ہر مہینے پابندی سے چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو نور احمد سومرو کو آسانی سے مل جاتا ہے، اس لیئے موں بند ہے سوال و جواب کا سلسلہ بند ہے انکوائری کا سلسلہ بند ہے؟ او ر نقصان ہوتا ہے تو ہوتا رہے حیسکو کا ہوتا ہے سومرو کا نہیں؟ یہ سوچ رہ گئی ہے اب حیسکو میں۔
0 تبصرے
ہمیشہ یاد رکھیئے اپنی منزل کی جانب سفر میں لوگ آپ کے راستے میں پتھر بچھائیں گے۔ مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان پتھروں سے اپنے لیئے کیا بنائیں گے؟ مشکلات کی ایک دیوار یا مشکلات سے بھرپور منزل کو پار کرنے کیلئے کامیابی کی ایک پل؟ ایک نصیحت ہے کہ اپنی زندگی کو مثالی بنائیں اور کچھ ایسا کر کے دکھائیں۔ جو آپ سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو؟ زندگی کامیابی کی طرف مسلسل ایک جدوجہد کا نام ہے۔ بے حس بے مقصد اور بے وجہ زندگی کسی کام کی نہیں۔ لہٰذا سچ کی پرچار کریں، ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں اور انسانیت کی خدمت کر کے اعلیٰ ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ہی زندگی ہے۔