Header Ads Widget

سابقہ حیسکو ایچ آر ڈائریکٹر عثمان میمن نے ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل متنازعہ آفیس آرڈر جاری کر دیا

مانیٹرنگ ویب ڈیسک | حیدرآباد| 10 ستمبر 2022

سابقہ حیسکو (ایچ آر) ڈائریکٹر عثمان میمن نے، حیسکو (بی او ڈی) سے منظوری لیکر، حیسکو انجنیئرز و افسران کے اختیارات میں اضافے/ تبدیلی کا آفیس آرڈر جاری کردیا ہے۔ 



ذرائع کا

کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے حیسکو ایچ آر ڈائریکٹر عثمان میمن کے اس متنازعہ آفیس آرڈر پر سخت تنقید کی جا رہی ہے اور اس آفیس آرڈر کے کو کورٹ چیلںج کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ کیوں کہ یہ آفیس آرڈر حیسکو انجنیئرز و افسران کے 1973 کے اختیارات قوانین کے بلکل متنازع ہے۔

اس کے مطابق ایک ایس ڈی او کو یہ اختیار حاصل ہوگا، کہ وہ کسی بھی  گریڈ 01 سے گریڈ 14 تک کے ملازم کے خلاف ڈسیپلنری کاروائی کرنے کا اختیار حاصل یوگا۔ مگر بات یہ ہے کہ کیا کوئی بھی 17 گریڈ کا ایس ڈی او/ اسسٹنٹ مینجر ذاتی دشمنی یا حسد کی بناں پر کسی ملازم کے خلاف ڈسیپلنری کاروائی کرتا ہے، لیٹر آف ایکسپلینیشن کال کرتا ہے، شوکاز جاری کرتا ہے اور پھر سزا اور جزا کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے کسی ملازم کو نوکری سے برطرف کرتا ہے، کوئی بھی چھوٹی یا موٹی سزا تجاوز کرتا ہے، تو ایسے ڈسیپلنری اختیارات کا کیا فائدہ؟ 

جس کا استعمال صرف ذاتی مفادات اور ذاتی دشمنی یا حسد کی بناں پر کسی بھی ملازم کو ذاتی دشمنی کا نشانہ بناتے ہوئے اسے کوئی بھی سزا دے دے اور ملازم بچارہ ایک ہی لیٹر پر جاکر کر گھر بیٹھ جائے، بے روزگار ہوجائے، یا کسی بھی اذیت اور تکلیف کا سامنہ کرے، اور اس کے بعد (اپیلیٹ اتھارٹی) یعنی (نیکسٹ ہائیر اتھارٹی) ایس ڈی او کے بعد ایکسین کو بنایا گیا ہے، جب کہ سب کو پتا ہے، کہ (ایس ڈی او) اور ایکسین کا آپس میں گٹھ جوڑ ہوتا ہے، بیچ میں مرتا بچارا چھوٹا ملازم ہے۔ تو اسی طرح حیسکو (بی او ڈی) کی منظوری سے جتنے بھی کامپیٹینسی اختیارات) ایس ڈی اوز، ایکسین، ایس ایس یز اور چیف انجنیئرز کو دیئے گئے ہیں، وہ 1973 ملازمانہ حقوق کی مکمل انحرافی کرتے ہیں، حیسکو (بی او ڈی) جو ملازمین کے حقوق اور ڈسیپلنری کیسز کے متعلق اب تک کوئی قانون تو بنا نہیں پائی، اور ہماری حیسکو (بی او ڈی) میں آج بھی (واپڈا) کے ہی مرتب کردہ تمام قوانین چلتے ہیں، وہ حیسکو (بی او ڈی) پاکستان کے 1973 کے قانون سے ٹکر لے رہی ہے ملازمین افسران اور انتظامیہ میں انتشار پیدا کرنے کیلئے یہ ایسا آرڈر پاس کیا گیا ہے، جو ملازمانہ حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ایسے کالے قانون کے خلاف ہم سب کو متحرک ہونا ہوگا، تاکہ اپنی ملازمانہ حقوق کی حفاظت اور پاسداری کو یقینی بنایا جا سکے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج  وزیٹرس روزانہ
We design display advertise your business card & label contents