Header Ads Widget

حیدرآباد: حیسکو اکاؤنٹس پالیسی میں حیسکو انتظامیہ سے کہاں اور کیسے غلطی اور خلاف ورزی ہوئی؟ پڑھیں تفصیل کے ساتھ

 بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک | حیدرآباد

حیسکو اکاؤنٹس پالیسیز سے متعلق حیسکو ایڈمنسٹریشن میں شدید تضاد

واپڈا اور حیسکو بی او ڈی کی جانب سے مرتب کردہ پالیسی/ رولز کی سنگین خلاف ورزی کے نتیجے میں حیسکو میں اکاؤنٹس فراڈ اینڈ کرپشن مارچ-2024 جیسا بڑا اسکینڈل رونما ہوا. جس میں ادارے اور انتظامیہ سمیت افسران و ملازمین کو شدید پریشانیوں کا سامنہ کرنا پڑا۔

ہماری بلاگر نیوز ٹیم نے حیسکو اکاؤنٹس سے متعلق وقتاً بوقتاً حیسکو انتظامیہ کی جانب سے فیلڈ فارمیشن کو جاری کردہ خط و کتاب کا معائنہ کیا اور یہ جانچنے کی کوشش کی کہ غلطی کہاں ہوئی؟ کیا حیسکو انتظامیہ اپنی جاری کردہ پالیسیز پر اب بھی عمل درآمد کر رہی ہے؟ یا حیسکو انتظامیہ خود اپنی پالیسیز کے برعکس اکاؤنٹس violation کر رہی ہے اور ذمہ دار فیلڈ فارمیشن کو ٹہرا رہی ہے۔ ہماری ٹیم نے حیسکو انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ان تمام آفیشل لیٹرز کو اپنے بلاگ پڑھنے والوں کے سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔ درج ذیل لیٹرز اور آفیس آرڈرز اور ان میں درج ہدایات ملاحظہ فرمائیں۔


01۔ مورخہ 22 اپریل 2004 کو حیسکو ڈپٹی مینجر (سروسز) کی جانب سے آفیس آرڈر کی صورت میں ایک ہدایت نامہ جاری کر دیا گیا، جس کا متن تھا، کہ جوائنٹ ورکس کونسل کی میٹنگ کے فیصلے میں یہ طئے ہوا ہے، کہ کیش بکس اور چیک بکس ہیڈ کلرکس کی جانب سے پراسیز ہونگے اور ان پر سابقہ پالیسی کے مطابق دستخط اور چیکنگ ویری فکیشن ڈویژنل اکاؤنٹس آفیسر کرینگے۔

02۔ دوسرا آفیس آرڈر مورخہ: 15 فروری 2007 کو سابقہ ایڈمن اینڈ ایچ آر ڈائریکٹر ظفر اقبال اعوان کی جانب سے جاری کر دیا گیا، جس کا سبجیکٹ تھا، "کیش کے بجائے بذریعہ کراس چیک ادائیگی" آفیس آرڈر کے متن میں اس کا سبب کچھ اس طرح ظاہر کیا گیا، کہ حیسکو ملازمین کے ذاتی کلیمس جن میں خصوصی طور ٹی اے، ڈی اے شامل ہے. وہ حیسکو کے متعلقہ دفتروں میں یونین عہدیدار بذریعہ ہیڈ کلرکس زبردستی کمیشن کٹوتی کر دیتے ہیں اور نتیجے میں حیسکو فیلڈ فارمیشن ملازمین کو ان کا پورا حق یا اس کا اجورا نہیں مل پاتا۔ جو ایک سراسر نا انصافی اور حق تلفی ہے۔ 

" لہٰذا اس طرح کی غلط روش کو روکنے اور ہٹ دھرمی کو موقعہ دیے بغیر، متعلقہ ڈپارٹمنٹ کے سربراہان و اکاؤنٹس افسران کو ہدایت کی جاتی ہے، کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں، کہ تمام ادائیگی بذریعہ کراس چیک کی جائیگی نہ کہ کیش کی صورت میں"۔ یہ وہ پوائنٹ ہے جس کا چیف انجنیئر حیسکو حیدرآباد ریاض احمد پٹھان کو حیسکو اکاؤنٹس فراڈ اینڈ کرپشن کیس سے بری کیے جانے والے مورخہ: 16 دسمبر 2024 کے کورٹ آرڈر میں ذکر کیا گیا ہے۔ اکاؤنٹس سے متعلق کچھ لوگوں کا اس پوائنٹ پر اپنا ایک الگ مؤقف ہے، کہ چیف انجینئر ریاض احمد پٹھان کے کورٹ آرڈر میں ان کے وکیل ارشد پٹھان نے جس 15 فروری 2007 کے حیسکو آفیس آرڈر کا حوالہ دیکر اور معزز جج کو مس گائیڈ کر کے عدالت کے سامنے ایک جھوٹ بولا، کہ اس آفیس آرڈر کے مطابق اکاؤنٹس کی تمام ذمہ داری ایگزیکٹو انجنیئر کے بجائے متعلقہ ہیڈ کلرک اور ڈویژنل اکاؤنٹس آفیسر پر ڈالی گئی ہے۔ جس میں All concerned heads/Accounts Officers  کا ذکر کیا گیا ہے۔ وہاں وکیل غلط بیانی کرکے ہیڈز یعنی ادارے اور متعلقہ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کے بجائے تمام ذمہ داری ہیڈ کلرک پر ڈال کر، ایگزیکٹو انجنیئر سے Burden ہٹا کراپنے Client کو بچا لیتا ہے، جو مفروضہ دراصل غلط بیانی پر مبنی ہے۔ اس آرڈر میں صاف، صاف الفاظ میں متعلقہ ڈپارٹمینٹ کے سربراہان اور اکاؤنٹس آفیسرز کا ذکر کیا گیا ہے، نہ کہ ڈویژنل ہیڈ کلرک کا؟ کیوں کہ اکاؤنٹس سے متعلق ڈویژنل ہیڈ کلرک کی اتنی ذمہ داری نہیں بنتی، جتنی کہ ایگزیٹو انجیئر اور ڈویژنل اکاؤنٹس آفیسر کی بنتی ہے! اور نہ ہی وہ اکاؤنٹس کے تمام معاملات کا ذمہ دار اور چیک بک پر دستخط کرنے کا اختیار رکھنے والاہے۔ لہٰذا حیسکو میں ڈویژنل ہیڈ کلرک صرف کسی کا بھی چیک یا بل پراسیز کرنے کی حد تک ذمہ دار ہے اور یہ بات اس آفیس آرڈر میں بلکل واضح کی گئی ہے۔

لہٰذا اس طرح کی پریکٹس کو روکنے کیلئے پورے پاکستان کی طرح حیسکو میں بھی کیش کے بجائے کراس چیک پالیسی کو متعارف کروایا گیا، جو ایک خوش آئیند بات تھی اور یہ اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان کی مرتب کردہ پالیسی تھی، جو حیسکو میں بے حد کامیاب ہوئی۔ جس کی بناں پر کسی بھی قسم کے فراڈ اور کرپشن کو با آسانی پکڑا جا سکتا تھا اور روکا جا سکتا تھا۔

03۔ تیسرا آفیس آرڈر مورخہ: 15 ستمبر 2010 کو جاری کردیا گیا، جو سابقہ حیسکو مینجر HRM جناب طارق مجید نے اپنے دستخط سے جاری کیا. اس آفیس آرڈر کا متن یہ تھا، کہ حیسکو فیلڈ فارمیشن کی جانب سے جتنے بھی ایڈیشنل ڈیمانڈس بھیجے جائیں گے، وہ بذریعہ متعلقہ سرکلز کے چیف انجینئر سے ہوتے ہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو حیدرآباد کی منظوری سے پاس کیے جائیں گے۔ اس آفیس آرڈر کو مدِنظر رکھتے ہوئے کوئی بھی فیلڈ فارمیشن حیسکو فنانس ڈائریکٹوریٹ کو براہِ راست اپنے ایڈیشنل ڈیمانڈس پراسیز نہیں کریگا، خلاف ورزی کی صورت میں کاروائی ہوگی۔

اب دیکھا جائے، تو حیسکو میں جو کچھ ہو رہا تھا، جو ایڈیشنل ڈیمانڈس پراسیز اور پاس ہوئے ان میں غلطی کیا تھی؟ خلاف ورزی کہاں ہوئی؟ متعلقہ سرکلز، چیف انجنیئرز اور چیف ایگزیکٹو آفیسرز کا اس میں ذمہ داری اور رول کیا رہا؟ چیف فنانشل آفیسر حیسکو حیدرآباد اس پورے معاملے پر آنکھیں بند کرکے کیوں بیٹھی رہی؟ اور اب حیسکو انتظامیہ ایسا کیا منصوبہ تیار کریگی یا کیا حکمت عملی بنائیگی؟ جس سے یہ یقین دہانی ہو، کہ مستقبل میں حیسکو میں بذریعہ ایڈیشنل ڈیمانڈس اکاؤنٹس فراڈ اینڈ کرپشن کیس جیسا کوئی معاملہ رونما نہیں ہوگا!

آپ کی رائے درکار ہے: 

بلاگر نیوز ٹیم آپ کی رائے طلب کرتی ہے۔ براہِ کرم کمینٹس باکس میں اس بلاگ سے متعلق اپنی رائے کا مکمل اظہار کریں اور اپنی رائے سے ہماری ٹیم اور یہ بلاگ پڑھنے والے دیگر تمام بلاگ وزیٹر حضرات کو آگاہ کریں۔ آپ کی تجاویز کا بیحد انتظار رہے گا۔ شکریہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک، سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک، سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ
We design and display to advertise your business contents