بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک : سکھر
بلاگر نیوز کو اپنے ذرائع سے حکومت کی جانب سے سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی سیپکو میں انتظامی امور میں تبدیلیوں سے متعلق اہم نوٹیفکیشن موصول۔
وفاقی وزارتِ توانائی کی جانب سے، سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی SEPCO کے نظم و ضبط کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کیلئے ڈسکوز سپورٹ یونٹ DSU کے قیام کا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری
اس نوٹیفکیشن میں حکومت پاکستان، وزارت
توانائی پاور ڈویژن کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی ہے، کہ "ڈسکو
سپورٹ یونٹ" (DSU) کا قیام، سکھر الیکٹرک پاور
کمپنی (SEPCO) کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ یونٹ بجلی چوری
کی روک تھام کے لیے خصوصی اقدامات سمیت پاور ڈویژن
کو سیپکو معاملات سے متعلق خصوصی معاونت اور مدد فراہم کرے
گا۔
نوٹیفکیشن کے اہم نکات:
ڈسکوز سپورٹ یونٹ کی تشکیل: یہ یونٹ دو سال کی مدت کے لیے بنایا گیا ہے، جس میں مختلف افسران شامل ہوں گے۔
- کمپنی چیف ایگزیکٹو آفیسر DSU کا (ڈائریکٹر) ہوگا ۔
- سیکٹر کمانڈر سول آرمڈ فورسز CAF یونٹ کے کا آرڈینیٹر ہوگا۔
- کمشنر سکھر کی ڈائریکٹوریٹ سے BPS-18 کے افسر کو بطور میمبر نامزد کیا جائیگا۔
- ڈی آئی جی سکھر ڈائریکٹوریٹ سے BPS-18 کے افسر کو یونٹ میمبر بنا دیا جائیگا۔
- فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی FIA سے بھی BPS-18 یا BPS-19 کے افسر کو بطور میمبر نامزد کیا جائیگا۔
- ملٹری انٹیلیجنس MI سے BPS-18 افسر نامزد کیا جائیگا۔
- جبکہ انٹر سروسز انٹیلیجنس ISI سے بھی BPS-18 کے افسر کو بھی بطور میمبر نامزد کر دیا جائیگا۔
اختیارات: ڈسکوز سپورٹ یونٹ: کے پاس یہ اختیار ہوگا، کہ کمپنی کے
بہتر مفاد اور انتظامی امور کی نسبت سے کم از کم BPS-18 کے پولیس افسران کو مختلف ڈویژنوں اور پولیس رینجز سے اپنے یونٹ
میں شامل کریگا۔
یونٹ کے مقاصد ToRs: بجلی چوری کی روک تھام اور ریکوری
پلان کو تیز کرنا، انتظامی مداخلت کے ذریعے غیر تکنیکی نقصانات کو کم کرنا، تکنیکی
حل کی بہتری اور نفاذ میں مدد دینا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول انتظامیہ
کے ساتھ رابطہ قائم کرنا، غیر موثر افسران کی شناخت اور ان کے خلاف قانونی کارروائی
کی سفارش کرنا۔
رپورٹنگ کا طریقہ: ڈسکوز سپورٹ یونٹ براہِ راست سیکرٹری پاور
ڈویژن کو رپورٹ کرے گا۔
نوٹیفکیشن سرکیولیشن: ذرائع کے مطابق: یہ نوٹیفکیشن وزارت
داخلہ، جی ایچ کیو راولپنڈی، وزارت دفاع، اور حکومت سندھ کے چیف سیکریٹری کو ارسال
کر دیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں و دانشوروں کی رائے (نقاد اور تضاد پر مبنی باتیں)
تاہم کچھ دانشوروں کا خیال ہے، کہ قومی اداروں میں آرمڈ فورسز کی تعیناتی کوئی اچھا شگن نہیں! ایسا کرنے کا مطلب فوج اور انٹیلیجنس افسران کی بجلی کمپنیوں میں براہِ راست مداخلت ہوگی۔ جس سے عوام اور بجلی صارفین میں ڈر اور خوف والی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، بجلی تقسی کار کمپنیوں کے افسران و ملازمین ڈر اور خوف میں مبتلا ہوکر ہر وقت انڈر پریشر ہوکر کام کرینگے، جس سے ادارے کی کارکردگی میں اضافے کے بجائے مزید مشکلات درپیش آ سکتی ہیں۔
کچھ تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے، کہ حکومت کا یہ فیصلہ بلکل درست ہے۔ کیوں کہ جس مقصد کیلئے بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں بورڈ آف ڈائریکٹر کا قیام ہوا، وہ مقصد پورا نہ ہو سکا۔ بورڈ آف ڈائریکٹر ادارے کی بہتری کے بجائے تباہی کا سامان ثابت ہوئے۔ ایک تو DSU کے قیام سے سیاسی و سفارشی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی سے جان چھوٹ جائیگی، دوسری طرف بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے افسران و ملازمین اپنی کارکردگی میں بہتری کی کوشش اس لیئے بھی کرینگے، کیوں کہ DSU کا مضبوط اور مربوط نظام ہر وقت ان کی جاسوسی پر لگا رہے گا۔ جس سے افسران و ملازمین کی کارکردگی کو جانچنا اور پرکھنا انتہائی آسان ہو جائیگا۔ یہ دو سالہ تجرباتی پروگرام سب سے پہلے سندھ کی دو پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیز سیپکو سکھر اور حیسکو حیدرآباد میں آزمائے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اب یہ تو آنے والا وقت ہی بتائیگا، کہ حکومت کا یہ فیصلہ کس قدر درست ثابت ہوتا ہے؟ یا پھر سے ایک غلطی دہرائی گئی ہے!
0 تبصرے
ہمیشہ یاد رکھیئے اپنی منزل کی جانب سفر میں لوگ آپ کے راستے میں پتھر بچھائیں گے۔ مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان پتھروں سے اپنے لیئے کیا بنائیں گے؟ مشکلات کی ایک دیوار یا مشکلات سے بھرپور منزل کو پار کرنے کیلئے کامیابی کی ایک پل؟ ایک نصیحت ہے کہ اپنی زندگی کو مثالی بنائیں اور کچھ ایسا کر کے دکھائیں۔ جو آپ سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو؟ زندگی کامیابی کی طرف مسلسل ایک جدوجہد کا نام ہے۔ بے حس بے مقصد اور بے وجہ زندگی کسی کام کی نہیں۔ لہٰذا سچ کی پرچار کریں، ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں اور انسانیت کی خدمت کر کے اعلیٰ ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ہی زندگی ہے۔