Header Ads Widget

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے متعدد پاور جنریشن ہاوسز بند، ملازمین ڈسکوز میں منتقل اصلاحات یا نئے چیلنجز؟

بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک | اسلام آباد

حکومت پاکستان کی جانب سے اپنے سرکاری پاور جنریشن جینکوز بند کر کے 

جینکوز ملازمین کو پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیز میں ضم کیا جا رہا ہے۔ حکومت کے اس اقدام سے مستقبل میں کیا نتائج حاصل ہونگے؟

حکومت پاکستان کا اپنے سرکاری پاور جنریشن کمپنیوں (GENCOs) کو بند کر کے ان کے ملازمین کو پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (DISCOs) میں ضم کرنے کا اقدام بجلی کے شعبے میں جاری اصلاحات کا ایک حصہ ہے۔ اس اقدام سے مستقبل میں کئی مثبت اور منفی نتائج سامنے آ سکتے ہیں:

ممکنہ مثبت نتائج:

  • مالی بوجھ میں کمی: غیر فعال یا کم پیداواری صلاحیت والے پاور پلانٹس کے ملازمین حکومت کے لیے مالی بوجھ بنے ہوئے تھے، کیونکہ انہیں بغیر کسی پیداواری کام کے بھی تنخواہیں ادا کی جا رہی تھیں۔ ان ملازمین کو DISCOs میں منتقل کرنے سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔
  • عملے کی کمی کو پورا کرنا: DISCOs کو اکثر عملے کی کمی کا سامنا رہتا ہے، خاص طور پر تکنیکی اور معاون عملے کی۔ GENCOs کے ملازمین کو DISCOs میں ضم کرنے سے اس کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی اور نئی بھرتیوں پر ہونے والے اخراجات بھی کم ہوں گے۔
  • بہتر آپریشنل کارکردگی: فاضل ملازمین کو پیداواری کاموں میں لگایا جا سکے گا، جس سے DISCOs کی آپریشنل کارکردگی میں بہتری آنے کی امید ہے۔
  • نجکاری کے لیے راہ ہموار کرنا: غیر فعال GENCOs کو بند کر کے ان کے ملازمین کو منتقل کرنے سے ان پاور پلانٹس کی نجکاری کے عمل میں آسانی پیدا ہوگی، جس سے حکومت کو مزید مالی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
  • گردشی قرضے میں کمی: جب غیر فعال پلانٹس کے اخراجات کم ہوں گے اور کارکردگی میں بہتری آئے گی، تو امید ہے کہ بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ بھی کم ہوگا۔

ممکنہ منفی نتائج اور چیلنجز:

  • ملازمین کی مزاحمت اور سماجی مسائل: ملازمین کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے یا ان کی ملازمت کے کردار میں تبدیلی سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بے چینی سماجی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
  • ملازمین کی مہارت کا غیر مناسب استعمال: GENCOs کے ملازمین کی مہارت (جو بجلی کی پیداوار سے متعلق ہے) ہو سکتا ہے کہ DISCOs کے کام (جو بجلی کی تقسیم سے متعلق ہے) سے پوری طرح مطابقت نہ رکھتی ہو۔ اس سے نئی تعیناتیوں پر کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
  • ٹریننگ اور ری- اسکِلنگ کا چیلنج: ملازمین کو نئے ماحول اور کام کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے وسیع پیمانے پر ٹریننگ اور ری-سکِلنگ کی ضرورت ہوگی، جس میں وقت اور وسائل لگیں گے۔
  • عدالتی چیلنجز: WAPDA کے ڈھانچے میں ماضی کی تبدیلیوں کے بعد سے ملازمین کی سروس شرائط کے حوالے سے قانونی ابہام موجود ہے، جس کی وجہ سے کئی ملازمین عدالتوں کا رخ کر چکے ہیں۔ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ایک اہم چیلنج رہے گا۔
  • بجلی کے شعبے کی مجموعی اصلاحات کا حصہ: یہ اقدام بجلی کے شعبے میں وسیع تر اصلاحات کا ایک حصہ ہے، جس میں نجکاری، بجلی چوری پر قابو پانا، اور بجلی کی پیداوار کے لیے سستے ذرائع (جیسے قابل تجدید توانائی اور تھر کول) کو فروغ دینا شامل ہے۔ ان اصلاحات کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ تمام اقدامات کس حد تک ہم آہنگی کے ساتھ نافذ کیے جاتے ہیں۔

مجموعی طور پر، اگر حکومت اس اقدام کو منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے ساتھ نافذ کرتی ہے، تو یہ بجلی کے شعبے میں مالی استحکام اور کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ تاہم، ملازمین کے خدشات کو دور کرنا اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ایک اہم چیلنج رہے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک، سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک، سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ
We design and display to advertise your business contents