Header Ads Widget

خاموش سپاہی نے حیسکو آفیسرز بنگلوز (رپیئر اینڈ مینٹیننس) جعلی انکوائری رپورٹ کا بھانڈہ پھوڑ دیا

 بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک | حیدرآباد

خاموش سپاہی نے حیسکو آفیسرز بنگلوز (اسپیشل رپیئر اینڈ مینٹیننس) کرپشن اسکینڈلز کی انکوائری رپورٹ کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔

حیسکو مینجر (ایس اینڈ آئی) اعجاز شیخ جو جعلی انکوائری رپورٹ بنانے اور اپنے ذاتی مفادات کی خاطر جھوٹ کو سچ ثابت کرنے اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے میں انتہائی ماہر سمجھا جاتا ہے، جبکہ وہ پروفیشنلی ایک (الیکٹریکل-انجنئیر) ہے، جو آپریشن سائیڈ ڈیوٹی کرنے سے کترا کر، /نان ٹیکنیکل سائیڈ) مینجر (ایس اینڈ آئی) یعنی (سرویلینس اینڈ انویسٹیگیشن) کی انتہائی اہم پوسٹ پر کئی سالوں سے زبردستی اپنا ڈیرا جمع کر بیٹھا ہوا ہے۔ 

حال ہی میں ایک خاموش سپاہی کی طرف سے پورٹل پر کی گئی، ڈپٹی مینجر (سروسز) علی خان جمالی اور مینجر (ایم-آئی-ایس) نادر خشک کے سرکاری بنگلوز کو سرکاری ٹینڈر پر (رپیئر اینڈ مینٹیننس) کے نام پر لاکھوں روپے کی رقم سے حیسکو واپڈا CDO اور حیسکو واپڈا قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، حیسکو کو لاکھوں روپے کا چونا لگانے سے متعلق تحریری شکایت پر، حیسکو مینجر (ایس اینڈ آئی) اعجاز شیخ کی حیسکو کرپٹ مافیہ افسران سے وفاداریاں نبھاتے ہوئے اور ڈسیپلنری کاروائی میں تحفظ دیتے ہوئے اعجاز شیخ کے دستخط سے جاری کردہ جعلی انکوائری رپورٹ کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے، یہ انکوائری رپورٹ منظرعام پر آتے ہی، حیسکو انتظامیہ اور پبلک میں ایک طوفان برپا ہوگیا ہے، جس طوفان نے اس انکوائری رپورٹ کے سرغنہ اعجاز شیخ کو آڑے ہاتھوں لے کر حیسکو کرپٹ مافیہ افسران سے وفاداریاں نبھانے جیسے سنگین الزامات سے نوازا ہے اور حیسکو کرپٹ مافیہ افسران کا سہولتکار اور کٹھپتلی انکوائری آفسیر قرار دیا ہے، جو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اور چند ٹکوں کے عیوض اپنا ظرف ضمیر بیچ کر اور پانے فرض سے کیا ہوا وعدہ بھول کر، حیسکو کرپٹ مافیہ افسران کی انگلیوں پر ناچتا ہے۔

اس رپورٹ میں اعجاز شیخ نے لکھا ہے کہ 

01۔ نادر خشک کے بنگلو پر کام درست نہیں ہوا، جس کیلئے ٹھیکیدار کو کام درست کرنے کیلئے پابند کیا جائیگا۔

02۔ حیسکو ڈپٹی مینجر (سروسز) علی خان جمالی سے متعلق انکوائری رپورٹ میں ایک نہیں 02 مرتبہ کام کروانے کا اعتراف کیا یے۔ جبکہ قانون کے مطابق ایک مرتبہ کام ہو جائے، تو کم سے کم 05 سے 10 سال کی مدت تک اس سرکاری عمارت پر دوبارہ کام نہیں کیا جا سکتا۔ ٹوٹل 09 لائین کی اس انکوائری رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے، کہ حیسکو ڈپٹی مینجر ( سروسز) علی خان جمالی کے بنگو نمبر: بی-03 کا ٹوٹل 19 لاکھ چھبیس ہزار 04 سو 31 کا ٹینڈر ورک دو مرتبہ کرایا گیا ہے، اب دوسری مرتبہ اگر 10 سے 13 لاکھ کا کوٹیشن بھی کروایا گیا ہے، تو یہ رقم تقریباً 30 سے 40 لاکھ روپے بنتی ہے اور 30 سے 40 لاکھ روپے میں ایک زبردست عالیشان حیسکو سب ڈویژن کی نئیں عمارت بن سکتی ہے۔ سچ کبھی چھپتا نہیں اور پھر انکوائری رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے، کہ اس کے علاؤہ جو علی خان جمالی کے سرکاری بنگلو میں تزعین و آرائش کا کام کیا گیا ہے، وہ علی خان جمالی ڈپٹی مینجر حیسکو (سروسز) نے خود اپنے جیب سے کروایا ہے۔ جبکہ کوئی بھی آفیسر / ملازم جب کوئی سرکاری بنگلو یا کوارٹر اپنے نام الاٹ کرواتا ہے، تو اس کو حیسکو/ واپڈا قوانین کی پاسداری کرنی پڑتی ہے، کہ وہ اس سرکاری کوارٹر/ بنگلو میں اپنی مرضی سے کچھ نئیں تعمیر کرنے یا عمارت کا نقشہ تبدیل کرکے ردوبدل کرنے کے بجائے ادارے کے سرکاری بنگلو/ کوارٹر کو اپنی اصلی  شکایت میں برقرار رکھنے کا پابند ہوگا۔ تو پھر اس سرکاری بنگلو میں علی خان جمالی نے کیسے اپنی مرضی سے لاکھوں روپے کی تعمیر اور زینت و آرائش پر اپنا ذاتی جیب خرچا کیا، جو 19 لکھ سے 30 لاکھ میں سرکاری خرچ پر پورہ نہ ہوا تو اپنے جیب سے یہ خرچہ کر ڈالا،  پھر تو سوال یہ بھی بنتا ہے، کہ اس افسر کی اتنی سیلری یا انکم ہے کیا؟ جو وہ اپنی مرضی سے اپنے سرکاری بنگلو میں اتنی مہنگی تعمیر و مرمت اور (زینت و آرائش) پر لاکھوں روپے لٹادے اور کوئی اس سے سوال بھی نہ ہوچھے؟ اعجاز شیخ کی اپنی دستخط سے تیار کردہ اس رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے، کہ مذکورہ کمپلینٹ ایک نامعلوم شخص کی طرف سے درج  کی گئی ہے، جس سے رابطہ کرنا ناممکن ہے، لہٰذا یہ کمپلینٹ مذکورہ انکوائری رپورٹ کی بناں پر کلوز کی جا رہی ہے۔ 

اب حیسکو مینجر (ایس اینڈ آئی) کی اس جعلی انکوائری رپورٹ نے پڑھنے والوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور بہت سارے سوالوں کو جنم دے دیا ہے، جن کا جواب شاید یہ انکوائری رپورٹ پیش کرنے والا اعجاز شیخ نہ دے پائے۔

01۔ کہ کمپلینٹ پورٹل پر درج ہوتے ہی اور حیسکو میں آتے ہی 03 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی، جس میں حیسکو مینجر (ایس اینڈ آئی) اعجاز شیخ، مینجر (کارپوریٹ اکاؤنٹس) غیاص الدین اور ڈائریکٹر واپڈا (سول اینڈ کامن سروسز) محرم خان بروہی شامل تھے، اعجاز شیخ کو اس انکوائری کمیٹی کا کنیوینئر یعنی سربراہ بنایا گیا تھا، اور باقی 02 آفیسرز میمبرز تھے۔ تو جب انکوائری کمیٹی میمبرز نے یہ خواہش ظاہر کی اور مینجر (ایس اینڈ آئی) اعجاز شیخ نے مذکورہ ملزمان افسران کو انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے متعلق متعدد بار تحریریں لیٹر لکھا، تو اس لیٹر کو ان افسران نے رفاء دفاء کردیا، اور انکوائری کمیٹی کے سامنے آخری بار 13 اپریل 2023 کو بھی پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی انکوائری کمیٹی کو اپنے سرکاری بنگلوز وزٹ کروائے، اس بات کا اس انکوائری رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

02۔ اور جب یہ 03 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی تھی، تو اعجاز شیخ کی PMDU کو جمع کروائی گئی انکوائری رپورٹ صرف 09 لائین پر مختصر کیوں لکھی گئی ہے؟ جس پر انکوائری کمیٹی کنوینیر اعجاز شیخ کے علاؤہ انکوائری کمیٹی کے کسی بھی میمبر نے دستخط نہیں کیئے ہیں۔ اور کیوں نہیں کیئے ہیں؟ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے، کہ انکوائری کمیٹی کے ممبران نے اعجاز شیخ کی تیار کردہ اس جھوٹ پر مبنی رپورٹ کو جعلی قرار دیکر اور حیسکو کرپٹ مافیہ افسران کو فائدہ دینے اور الزامات سے تحفظ فراہم کرنے پر اعجاز شیخ کی اس جڑتو رپورٹ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا، شاید اس لیئے انکوائری کمیٹی کے کنوینر اعجاز شیخ کو اس جعلی اور جڑتو انکوائری رپورٹ پر خود ہی دستخط کرنے پڑ گئے۔

03۔ سوال یہ بھی ہے کہ باقی حیسکو افسران و ملازمین اور ادارے سے متعلق معاملات کی انکوائری کئی پیجز اور صفحات پر مشتمل ہوتی ہے۔ جبکہ یہ اتنے بڑے کرپشن اسکینڈل کی انکوائری رپورٹ صرف مختصر 09 لائین پر ہی آخر کیوں مشتمل ہے؟ 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج  وزیٹرس روزانہ
We design display advertise your business card & label contents