Header Ads Widget

حیسکو انتظامیہ سابقہ سینیئر کلرک ایم ایچ جمالی کو 30 دن میں بحال کرے، کورٹ آرڈرز جاری، حیسکو انتظامیہ سے شکست ہضم نہ ہوئی

بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک | حیدرآباد 

بلاگر نیوز: کو موصول ہونے والی انفارمیشن کے مطابق لیبر کورٹ حیدرآباد (سندھ) نے، حیسکو (سابقہ) سینیئر کلرک ایم ایچ جمالی کی بحالی سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے، حیسکو انتظامیہ کو ایم ایچ جمالی کو 30 دن میں بحال کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

معزز عدالت لیبر کورٹ: 06 حیدرآباد (سندھ) کے جج صاحب جناب اشوک کمار نے نے تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے، کہ اس حکم کے ذریعے میں سندھ انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ 2013 کے سیکشن 34 (6) کے تحت 01.04.2022 کے برخاستگی کے حکم کے خلاف محمد حسین جمالی کی طرف سے دائر کردہ شکایت نمبر:91 آف 2022 کو نمٹاتا ہوں۔ 

جہاں اسی حکم کو حیسکو اتھارٹی نے برقرار رکھا تھا اور اور مورخہ 18 اپریل 2022 کو قانونی طریقہ کار کو اپنائے بغیر درخواست گزار کی محکمانہ اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ جو نہ صرف سندھ ٹرمز آف ایمپلائمنٹ (اسٹینڈنگ آرڈرز) ایکٹ 2015 کی شق کی خلاف ورزی ہے، بلکہ 1973 آئین پاکستان کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔

کہ 01.02.2012 کو درخواست دہندہ کو میرٹ کی بناں پر حیسکو میں بطور ایل ڈی سی تعینات کیا گیا۔ فیلڈ سٹور حیسکو میں تعیناتی ہوئی انہوں نے پوری لگن، پوری توانائی کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ میں خدمات انجام دیں، ان کی کارکردگی کی وجہ سے ایسی کوئی وضاحت یا معمولی خدمت پر بھی ناراضگی کا اظہار نہیں کیا گیا۔ 

تاہم دوران سروس محمد عثمان میمن ایڈیشنل ڈی جی حیسکو (ایچ آر ایم) نے اپنی بدنیتی کا نشانہ بنایا جو درخواست گزار کو کمینہ کہہ کر گالیاں دیتا تھا۔ ابتدائی طور پر درخواست گزار کو 09.05.2022 کو دو سال کے لیے ٹائم سکیل میں نچلے درجے تک کمی کی صورت میں سزا دی گئی۔ جواز تھا، کہ اسی الزام میں درخواست گزار سوشل میڈیا فورم استعمال کر رہا تھا، جہاں درخواست گزار حیسکو کے اعلیٰ حکام کو بدنام کر رہا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے درخواست گذار کو مزید دوسری بار ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔ جو کہ ایک ہی جرم کی 02 دو الگ سزائیں ہیں۔ جو کہ آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 10 (اے) کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ درخواست گذار نے برطرفی کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی تھی جو خارج کر دی گئی۔ 


لیبر کورٹ حیدرآباد سندھ نے 06 پیج پر مشتمل اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے، کہ درخواست گذار کی بحالی سے متعلق کیس میں حیسکو انتظامیہ نے اپنے دلائل میں درخواست گزار کے خلاف "ہتک عزت" کے الزامات عائد کیئے، مگر مقررہ وقت دیئے جانے کے باوجود حیسکو انتظامیہ اپنے الزامات کے دفاع میں خاطر خواہ evidence پیش کرنے میں ناکام رہی۔

01۔ محمد حسین جمالی حیسکو میں میرٹ کی بنیاد پر مورخہ یکم فروری 2012 کو بھرتی ہوا۔ 

01۔ حیسکو انتظامیہ نے درخواست گذار ایم ایچ جمالی پر defamation کا الزام لگایا، مگر defamation سے متعلق کوئی ثبوت یا سوشل میڈیا مواد پیش نہیں کیا۔ جبکہ نہ ہی کوئی حیسکو افسر اپنی Defamation  سے متعلق عدالت کے سامنے پیش ہوا۔

02۔ درخواست گذار حیسکو (سابقہ) سینیئر کلرک ایم ایچ جمالی کے خلاف جو 02 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ ایم ایچ جمالی نے اس "انکوائری کمیٹی" کے سامنے پیش ہونے کے بجائے "عدم اعتماد" ظاہر کیا۔ مگر پھر بھی ون سائیڈ انکوائری کی گئی اور درخواست گذار کے خلاف اپنے الزامات کے دفاع میں، کوئی بھی حیسکو انکوائری آفیسر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا۔

03۔ جبکہ ٹریڈ یونین سرگرمیوں سے متعلق ادارتی اور قانونی اجازت ہے۔ جس کی بناں پر درخواست گذار کے مطابق وہ بحیثیت ایک ٹریڈ (یونینسٹ) ادارے کی کرپشن کو سوشل میڈیا پر بے نقاب کرتا رہا اور ادارے میں موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرتا رہا اور تحقیقاتی اداروں اور حیسکو کے اعلیٰ افسران کی توجہ مرکوز کرواتا رہا۔

04۔ افسوس ہے، کہ اگر یہ (سابقہ) ملازم اور درخواست گذار ادارے کے افسران کی Defamation کر رہا تھا، تو حیسکو نے اتنا بڑا ذمہ دار ادارہ ہونے کے باجود، اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں کی؟ یا پھر (ایف آئی اے) سائبر کرائم میں رپورٹ کیوں نہیں کیا گیا؟

یاد رہے، کہ حیسکو (سابقہ) سینئر کلرک ایم ایچ جمالی کو سابقہ حیسکو (ایچ آر) ڈائریکٹر عثمان میمن نے حیسکو افسران کی کرپشن سے متعلق انفارمیشن (سوشل میڈیا) پر وائرل کرنے اور اپنی ذاتی عناد کی بنیاد پر، سابقہ حیسکو (ایچ آر) ڈائریکٹر عثمان میمن کی طرف سے مورخہ یکم اپریل 2022 کو حیسکو کی ملازمت سے Dismissal from Service یعنی نوکری سے "جبری برطرف" کردیا گیا تھا۔ 

ایم ایچ جمالی نے بعد ازاں (سابقہ) چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو نور احمد سومرو کو اپنی نوکری سے برطرفی پر، اپیل دائر کی تھی۔ جو نور احمد سومرو (سابقہ) چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو حیدرآباد نے رد کر دی تھی۔

ذرائع کے مطابق دوسری طرف (سابقہ) حیسکو سینئر کلرک ایم ایچ جمالی کی معزز عدالتی احکامات کی بناں پر "کامیابی" ادارے میں موجود کالی بھیڑوں سے ایک بار پھر برداشت نہ ہوئی اور نہ ہی شکست ہضم ہوئی۔ جس کے باعث ادارے میں موجود کچھ کالی بھیڑوں نے ایک بار پھر اس "کورٹ آرڈر" کو چیلنج کرتے ہوئے، لیبراپیلینٹ ٹربیونل کراچی (سندھ) کا رخ کر لیا ہے اور اسی سلسلے میں حیسکو مینجر (لیگل اینڈ لیبر) مانجھی خان کی طرف سے ایک وکیل کو Hire کرنے کیلئے لکھا گیا، لیٹر بھی منظرعام پر آگیا ہے۔ اب آنے والا وقت ہی بتائے گا، کہ جیت کس کی اور ہار کس کی ہوتی ہے؟

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج  وزیٹرس روزانہ
We design display advertise your business card & label contents