بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک اسلام آباد
اسلام آباد: وزارت خزانہ نے سرکاری اور نیم سرکاری کارپوریشنز کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق بی پی ایس 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ ہوگا جبکہ بی پی ایس 17 سے 22 تک کے افسران کی درجہ بندی والے ملازمین کی تنخواہ میں 20 فیصد اضافہ ہوگا۔
تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے ہوگا، جس سے ملک بھر
کے ہزاروں ملازمین کو ریلیف ملے گا۔ اضافے کا اعلان وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے
بجٹ 2024-25 پیش کرتے ہوئے کیا۔
وزیر خزانہ نے بی پی ایس 1-16 کی تنخواہوں میں 25 فیصد، بی پی ایس 17-22 کی تنخواہوں میں 20 فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کم از کم ماہانہ اجرت کو 32,000 روپے سے بڑھا کر 37,000 روپے کرنے کی تجویز بھی دی۔
بعد ازاں قومی اسمبلی سے وزیر خزانہ کی تجاویز کی منظوری دی گئی۔
مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں وفاقی حکومت نے سالانہ 600,000 روپے تک کمانے والوں کو بھی انکم ٹیکس کی ادائیگی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
انکم ٹیکس سلیبس 2024
600,000 سے 1.2 ملین روپے سالانہ کے درمیان کمانے والوں پر ان کی
آمدنی کے 5 فیصد پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
2.2 ملین روپے سالانہ کمانے والے افراد پر 30,000 روپے کا فکسڈ ٹیکس
لگایا جائے گا، 10 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم پر 10 فیصد اضافی انکم ٹیکس کے ساتھ۔
• 2.2 ملین سے 3.2 ملین روپے کے درمیان کمانے والے افراد پر 1.8 لاکھ
روپے (مقررہ) + 10 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم پر 25 فیصد انکم ٹیکس لگایا جائے گا۔
3.2 ملین سے 4.1 ملین روپے کے درمیان کمانے والوں پر 4.3 لاکھ روپے
(مقررہ) + 9 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم پر 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔
• 4.1 ملین روپے سے زیادہ کمانے والے افراد پر 7 لاکھ روپے (مقررہ) + اضافی رقم پر 35 فیصد انکم ٹیکس لگایا جائے گا۔
0 تبصرے
ہمیشہ یاد رکھیئے اپنی منزل کی جانب سفر میں لوگ آپ کے راستے میں پتھر بچھائیں گے۔ مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان پتھروں سے اپنے لیئے کیا بنائیں گے؟ مشکلات کی ایک دیوار یا مشکلات سے بھرپور منزل کو پار کرنے کیلئے کامیابی کی ایک پل؟ ایک نصیحت ہے کہ اپنی زندگی کو مثالی بنائیں اور کچھ ایسا کر کے دکھائیں۔ جو آپ سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو؟ زندگی کامیابی کی طرف مسلسل ایک جدوجہد کا نام ہے۔ بے حس بے مقصد اور بے وجہ زندگی کسی کام کی نہیں۔ لہٰذا سچ کی پرچار کریں، ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں اور انسانیت کی خدمت کر کے اعلیٰ ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ہی زندگی ہے۔