بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک | اسلام آباد
وفاقی حکومت کی جانب سے حکومت پر سرکاری اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہونے والی رقم کا بوجھ
کم کرنے کیلئے تمام وفاقی اداروں کی ڈاؤن سائزنگ کا فیصلہ کیا گیا۔ جس کو حکومت کی جانب سے رائٹ سائزنگ کا نام دیا گیا ہے۔ جس کی مورخہ 27 اگست 2024 کو سینیٹ میٹنگ میں باقاعدہ منظوری دیدی گئی ہے۔ جس کے مطابق کسی بھی وفاقی محکمے کی 60 فیصد خالی پوسٹوں کو ختم سمجھا جائیگا۔
تمام وفاقی اداروں سمیت وزارتِ توانائی کے ماتحت تمام کارپوریشنز جینکوز اور ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو باقاعدہ ایک لیٹر جاری کر دیا گیا ہے۔ جس کے مطابق ایک فارمیٹ لیٹر پر ان سے اپنے محکمے کی خالی پوسٹوں سے متعلق انفارمیشن طلب کر دی گئی ہے۔
تاہم حکومت کی جانب سے سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کے مستقبل کو داؤ پر لگانے والے اس عمل پر کسی سیاسی پارٹی یا لیبر ورکرز یونین تنظیموں کی جانب سے تاحال کوئی احتجاجی تحریک کا آغاز نہیں ہوا۔
اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کیلئے ایک لازمی سروس رٹائرمینٹ اسکیم کو متعارف کروایا گیا ہے۔ جس کا گریڈ-01 سے لیکر گریڈ-16 تک کے تمام سرکاری ملازمین پر اطلاق ہوگا۔ دیئے گئے پیکجز میں سے کوئی ایک پیکج لازمی قبول کرنا ہوگا۔ دوسری صورت پیکج اسکیم کو چیلنج کرنے والے ملازم کو نوکری سے برطرف کر دیا جائیگا اور بدلے میں کچھ بھی نہیں ملے گا۔
حکومت کی جانب سے اس ملازمن دشمن فیصلے کے خلاف کمیٹی رکن قیصر بنگالی نے کمیٹی سے راہ راست اختیار کرتے ہوئے ایسے فیصلوں کی شدید مخالفت اور مذمت کی ہے اور کہا ہے، کہ اگر حکومت نے ڈاؤن سائزنگ کرنی ہے، تو صرف گریڈ-1 سے گریڈ-16 تک ہی کیوں؟
مطلب یہاں بھی چھوٹے ملازمین کو بلی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ جبکہ بڑے بڑے افسران کو مکمل رلیف دیا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے اس ملازم دشمن پالیسی کے اطلاق کے بعد، وفاقی اداروں کے ملازم یونین تنظیموں کی جانب سے کیا ردِ عمل آتا ہے؟
0 تبصرے
ہمیشہ یاد رکھیئے اپنی منزل کی جانب سفر میں لوگ آپ کے راستے میں پتھر بچھائیں گے۔ مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان پتھروں سے اپنے لیئے کیا بنائیں گے؟ مشکلات کی ایک دیوار یا مشکلات سے بھرپور منزل کو پار کرنے کیلئے کامیابی کی ایک پل؟ ایک نصیحت ہے کہ اپنی زندگی کو مثالی بنائیں اور کچھ ایسا کر کے دکھائیں۔ جو آپ سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو؟ زندگی کامیابی کی طرف مسلسل ایک جدوجہد کا نام ہے۔ بے حس بے مقصد اور بے وجہ زندگی کسی کام کی نہیں۔ لہٰذا سچ کی پرچار کریں، ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں اور انسانیت کی خدمت کر کے اعلیٰ ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ہی زندگی ہے۔