بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک | اسلام آباد
اعلیٰ سطحی ذرائع معلوم ہوا ہے، کہ وفاقی حکومت اپنے سرکاری ملازمین کے لیے ایک لازمی "سیورینس پیکج" کو حتمی شکل دے چکی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ پیکج سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں ترامیم کے ذریعے متعارف کرایا جائے گا اور اس کا اطلاق وفاق کے ماتحت تمام سرکاری ملازمین پر بغیر کسی استثنیٰ یا ترجیحی سلوک کے ہوگا۔
وفاقی کابینہ پہلے بھی ایک ترمیم کی منظوری دے چکی ہے، جس میں لازمی ریٹائرمنٹ پیکیج کو موجودہ قانون میں ضم کر دیا گیا ہے۔ یہ پالیسی خاص طور وزارتوں کے خاتمے، محکموں کی تحلیل اور حکومت کے انضمام سے متاثر ہونے والے ملازمین کو براہِ راست نشانہ بنا سکتی ہے۔
نئے قواعد و ضوابط کے تحت کوئی بھی سرکاری ملازم جس کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہو، وہ علیحدگی کے پیکیج کا اہل ہو گا۔ ملازمین کو یہ حق حاصل ہوگا، کہ وہ اپنی برطرفی
کی اطلاع ملنے کے سات دنوں کے اندر وزیر اعظم کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کو اپنی
درخواست جمع کرائیں اور اس کے بعد کمیٹی درخواست موصول ہونے کے 30 دن کے اندر اس
معاملے پر فیصلہ کرے گی۔
وفاقی حکومت نے واضح کیا ہے کہ علیحدگی پیکیج کا اطلاق لازمی ہوگا۔ عجیب بات ہے کہ اگر کوئی سرکاری ملازم اسے قبول کرنے سے انکار کرتا ہے، تو نئے قوانین کے تحت ان کی ملازمت ختم کر دی جائے گی۔ سول سرونٹس ایکٹ میں اس ترمیم کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور اسے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے مقدمات کے نمٹانے کی منظوری دے چکی ہے۔
x
0 تبصرے
ہمیشہ یاد رکھیئے اپنی منزل کی جانب سفر میں لوگ آپ کے راستے میں پتھر بچھائیں گے۔ مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان پتھروں سے اپنے لیئے کیا بنائیں گے؟ مشکلات کی ایک دیوار یا مشکلات سے بھرپور منزل کو پار کرنے کیلئے کامیابی کی ایک پل؟ ایک نصیحت ہے کہ اپنی زندگی کو مثالی بنائیں اور کچھ ایسا کر کے دکھائیں۔ جو آپ سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو؟ زندگی کامیابی کی طرف مسلسل ایک جدوجہد کا نام ہے۔ بے حس بے مقصد اور بے وجہ زندگی کسی کام کی نہیں۔ لہٰذا سچ کی پرچار کریں، ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں اور انسانیت کی خدمت کر کے اعلیٰ ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ہی زندگی ہے۔