Header Ads Widget

حیدرآباد: اکاؤنٹس اسکینڈل کے زد میں آنے والے 04 حیسکو افسران کو دوبارہ معطل کر دیا گیا، آخر کہانی کیا؟

بلاگر نیوز مانیٹرنگ ویب ڈیسک: حیدرآباد

بلاگر نیوز کو موصول ہونے والی انفارمیشن کے مطابق فراڈ، کرپشن اور دھوکا دہی کے الزامات ی بناں پر، 

حیسکو اکاؤنٹس اسکینڈل مارچ 2024 کی ایف آئی آرز میں نامزد 04 آپریشن ایگزیکٹو انجنیئرز کو سابقہ چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو حیدرآباد روشن اوٹھو اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل مورخہ: 30 دسمبر 2024 کو چاروں ایگزیکٹو انجنیئرز کو ایک خفیہ جگہ بلاکر، معاملات طئے کرکے، مبلغ: 25 پچیس لاکھ روپے یعنی ٹوٹل ایک کروڑ روپے کے عوض سروس میں بحال کر دیا۔ 

خفیہ اور معتبر ذرائع کے مطابق سروس سے رٹائرڈ ہونے والے سابقہ حیسکو چیف ایگزیکٹو آفیسر روشن اوٹھو نے ان چاروں افسران کو لالچ دیکر ایک کروڑ روپے وصول کیے اور چاروں افسران کو یقین دہانی کروائی، کے مورخہ: یکم جنوری 2025 کو روشن اوٹھو دوبارہ حیسکو پرائیویٹ سی ای او بن کر انہیں اہم عہدوں پر پوسٹ کریگا اور پھر بقایہ اک کروڑ روپے کی رقم وہ روشن اوٹھو کو پیمنٹ کرینگے۔

ذرائع کے مطابق اُس وقت بھی سابقہ حیسکو چیف ایگزیکٹو آفیسر اور بورڈ آف ڈائریکٹر مظفرعلی عباسی نے ہنگامہ برپاء کر دیا، کہ آخر کرپشن میں ملوث ان چاروں افسران کو بغیر ڈپارٹمینٹل انکوائری، کلین چٹ دیکر بحال کیسے کر دیا؟ تاہم  مظفر عباسی نے یہ دعویٰ بھی کیا، کہ اتنا بڑا اسکینڈل اس نے پکڑوایا، اور اسکینڈل میں ملوث ملزم افسران کو بغیر ڈپارٹمینٹل انکوائری سروس پر بحال کر دیا گیا ہے، جو غیرقانونی ہے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق مظفر عباسی خود ایک کروڑ وصول کرنے کے چکر میں تھا، مگر ناکام ہونے کی صورت میں اس نے اس طرح کا واویلا مچا کر شور شرابہ کیا اور ان چاروں افسران کو حیسکو بورڈ آف ڈائریکٹرز کی مشترکہ منظوری سے ان کا بحالی آرڈرز کینسل کروا کر، حیسکو ہیڈکوارٹر میں اٹیچمنٹ آرڈر جاری کروا دیا۔

دوسری طرف حیسکو کمپنی سربراہ کیلئے قسمت کی دیوی کمپنی سیکٹری فیض اللّٰہ ڈاہری پر مہربان ہوگئی اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے، کمپنی سیکریٹری سے بغیر کسی ایڈورٹائزمنٹ اور کوڈل فارملٹیز کے اچانک سے، حیسکو چیف فنانشل آفیسر بنا دیے گئے اور ایک ہفتے کے اندر ہی ان کو مستقل پرائیوٹ چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر ہونے تک، عارضی چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو کے عہدے سے نواز دیا گیا، یہ سب اتنا تیز اور جانبداری سے ہوا، کہ اس طرف کسی کی بھی توجہ تک نہ گئی اور اس معاملے نے دوبارہ حیسکو چیف ایگزیکٹو آفیسر بننے کی خواہش رکھنے والے اور ایک نئی واسکٹ سلوانے والے روشن اوٹھو کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا، یہاں تک کہ دوبارہ چیف ایگزیکٹو آفیسر بننے کیلئے سابقہ چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو روشن اوٹھو کی ساری لگائی گئی، انویسٹ بھی ڈوب گئی۔

تیسری طرف دوبارہ معطل ہوکر، چیف آپریٹنگ آفیسر حیسکو ہیڈکوارٹر حیدرآباد سے منسلک ہونے والے چاروں آپریشن ایگزیکٹو انجنیئرز نے مظفر عباسی اور روشن اوٹھو دونوں کو بد دعائیں دینے کا عمل شروع کر دیا ہے اور یہ مؤقف بھی اختیار کیا ہے، کہ جن افسران پر چار چار ایف آئی آرز درج ہیں، وہ اپنے اپنے عہدوں پر براجمان ہیں، عباسی صاحب کو امیر میمن، مجیب الرحمٰن سیال و دیگر نظر کیوں نہیں آتے؟ اگر باقی انجنیئرز کنفرم بیل پر ہیں، تو وہ بھی بیل پر ہیں، جبکہ مینجمنٹ کی جانب سے ٹارگیٹ صرف ان چار افسران کو ہی کیوں کیا جا رہا ہے؟ یہ سوال بلکل بنتا ہے؟

ایف آئی اے کی جانب سے درج کردہ  ایف آئی آر کی زد میں آنے والے ایگزیکٹو انجنیئر امیر احمد میمن، مجیب رحمٰن سیال، سمیت کچھ دیگر افسران جن کا تعلق حیسکو فنانس ڈائریکٹوریٹ اور حیسکو آڈٹ سے بھی ہے، ان کو معطل کرنے کے بجائے اہم عہدوں پر پوسٹنگ دی ہوئی ہے، جن میں حیسکو کی سابقہ چیف فنانشل آفیسر حنا ٹالپر بھی شامل ہے۔

تاہم چاروں افسران کو اچانک سے دوبارہ معطل کرنے کے پیچھے مزید کیا کہانی ہو سکتی ہے؟ اور اس کیس میں آگے، مزید کونسا موڑ آنے والا ہے؟ اس کی چند کیاس آرائیاں اور جھلکیاں کچھ وقت کے بعد سامنے آنے کے واضح امکانات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک، سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ

تین 3000 ہزار سے زائد گوگل بلاگ + (فیس بک، سوشل میڈیا) گروپ اینڈ پیج وزیٹرس روزانہ
We design and display to advertise your business contents