بلاگر نیوز مانیٹرنگ | ویب ڈیسک حیدرآباد
ادارے جب انصاف، شفافیت اور میرٹ سے ہٹ کر فیصلے کرتے ہیں تو ان کی بنیادیں کمزور ہونے لگتی ہیں۔
حیدرآباد الیکٹرک
سپلائی کمپنی (حیسکو) میں انجنیئر ریاض احمد پٹھان کی ترقی اور معطلی کے درمیان
صرف چند دنوں کا فرق انتظامی حلقوں میں حیرت کا باعث بن گیا۔
ذرائع کے مطابق 3 اکتوبر 2025 کو ریاض احمد پٹھان کو چیف انجنیئر سے ترقی دے کر، حیسکو جنرل مینجر کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم 7 اکتوبر کو اچانک انہیں معطل کرنے کا حکم جاری ہوا۔
اس فیصلے کے خلاف
ریاض احمد پٹھان نے عدالت سے رجوع کیا، جہاں سندھ ہائیکورٹ کے زیر انتظام سرکٹ کورٹ حیدرآباد نے ان کے حیسکو انتظامیہ
کی طرف سے "معطلی آرڈر" کو آئندہ سماعت تک معطل کر دیا۔
دلچسپ امر یہ ہے، کہ ریاض احمد پٹھان کی حیسکو سروس سے ریٹائرمنٹ کی تاریخ 12 اکتوبر2025 تھی، جبکہ 11 اور 12 اکتوبر2025
کو سرکاری تعطیلات کی وجہ سے انہیں سروس اینڈ فنانشل قوانین کے
تحت مورخہ: 10 اکتوبر 2025 کو حیسکو سروس سے ریٹائرڈ قرار دے دیا گیا ہے۔
حیسکو جی ایم (ٹیکنیکل) انجنیئر ریاض احمد پٹھان کی کہانی
اسی کمزوری کی ایک جھلک ہے — جہاں ایک افسر کو پہلے ترقی دی گئی، پھر معطل کیا گیا،
عدالت نے بحال کیا، اور آخر میں ریٹائرڈ کر دیا گیا۔
یہ محض ایک انتظامی یا انتقامی کارروائی نہیں، بلکہ ادارے کے اندرونی بحران کی واضح علامت ہے۔
ایک طرف ترقی کے فیصلے اتنی تیزی سے ہوتے ہیں، دوسری
طرف معطلی کی فائلیں راتوں رات نکل آتی ہیں۔ کیا یہ اتفاق ہے؟ یا کسی پوشیدہ دباؤ کا
نتیجہ؟
جب عدالت مداخلت کرتی ہے، تو اس کا مطلب ہوتا ہے، کہ ادارے کی میرٹ اور شفافیت پر سوال؟ اٹھ چکا ہے۔
یہ واقعہ ایک انتباہ ہے — کہ اگر ادارے اپنی داخلی سیاست، اقربا پروری اور وقتی فیصلوں سے آزاد نہ ہوئے، تو عوام کا اعتماد ان پر ہمیشہ کے لیے ختم سمجھا جائے گا۔
حیسکو جیسے اداروں کو صرف بجلی نہیں، افسران و اسٹاف
کو ملازمانہ حقوق میں انصاف اور شفافیت کی یقین دہانی بھی کروانی ہوگی! تاکہ عوامی اعتماد بحال رہے اور ادارے کا وقار مجروح
نہ ہو۔
یہ وہ تنقیدی رخ ہے، جس پر حیسکو انتظامیہ پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے، تاہم دوسری جانب ریاض احمد پٹھان کا پورا سروس Tenure خود بھی ایک بہت بڑی داستان اور مشکوک سرگرمیوں کا المیہ ہے۔
حیسکو جی ایم ٹیکنیکل ریاض احمد پٹھان پر یہ الزامات بھی عائد کیے گئے، کہ وہ ایک ایسے انجنیئر تھے، جو ہمیشہ حیسکو کی اعلیٰ انتظامیہ سے ٹکراؤ میں رہتے، تاہم اس کی بھی کئی وجوہات تھیں، جب وہ حیسکو PMU میں تھے، تو ان پر الزامات تھے کہ ان کی ٹاور انسٹالیشن کی اپنی ایک کمپنی ہے، جو حیسکو سے ملحقہ ٹھیکوں پر چلتی ہے، دوسری جانب ان پر یہ الزامات بھی عائد تھے، کہ انہوں نے حیسکو میں حیسکو انجنیئرز اینڈ آفیسرز ایسوسی ایشن کی صورت میں حیسکو انجنیئرز اینڈ آفیسرز کے توسط سے حیسکو انتظامیہ کے مابین ایک خلہ پیدا کر دیا اور ایک باغی گروپ کی سربراہی کرتے ہوئے حیسکو انتظامیہ اور حیسکو انجنیئرز اینڈ آفیسرز ایسوسی ایشن کے مابین ٹکراؤ اور تناؤ والی صورتحال پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے رہے، جس میں ان کے اپنے ذاتی مفادات چھپے ہوئے تھے۔ انجنیئر ریاض احمد پٹھان کی سروس کے آخری دن ان کے مستقبل کے کیریر اور پوری زندگی پر بدنامی کی ایک چھاپ چھوڑ چکے ہیں۔ ان سے پوچھنے والے یہ ضرور پوچھیں گے، آپ تو ایک دبنگ افسر تھے، پھر سروس کے آخری دنوں میں آپ کو معطل کیوں کر دیا گیا، آخر اس کی وجہ کیا تھی؟
حیسکومیں ریاض احمد پٹھان کی یہ مخالفت اور ادارے سے ٹکراؤ کی تحریک تب اور زیادہ تیز ہوگئی، جب حیسکو کے کمپنی سیکریٹری جناب فیض اللہ ڈاہری کو وزارتِ توانائی کی جانب سے حیسکو چیف ایگزیکٹو آفیسر کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔
تاہم دیکھا جائے تو حیسکو انتظامیہ اور ریاض احمد پٹھان کو ان کی سروس سے آخری دنوں میں کسی بھی ٹکراؤ اور تناؤ والی صورتحال سے پرہیز کرنا چاہیے تھا، اور یہ دونوں طرف سے ایک ناکامی تھی، جس کے نتائج شاید آںے والے دنوں میں حیسکو انتظامیہ اور انجنیئرز اینڈ آفیسرز اوردیگر ملازمین کی طرزِ نوکری پر ایک گہرا اثر ڈال دیں اور اس کے نتائج مزید برے ثابت ہوں۔



0 تبصرے
ہمیشہ یاد رکھیئے اپنی منزل کی جانب سفر میں لوگ آپ کے راستے میں پتھر بچھائیں گے۔ مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان پتھروں سے اپنے لیئے کیا بنائیں گے؟ مشکلات کی ایک دیوار یا مشکلات سے بھرپور منزل کو پار کرنے کیلئے کامیابی کی ایک پل؟ ایک نصیحت ہے کہ اپنی زندگی کو مثالی بنائیں اور کچھ ایسا کر کے دکھائیں۔ جو آپ سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو؟ زندگی کامیابی کی طرف مسلسل ایک جدوجہد کا نام ہے۔ بے حس بے مقصد اور بے وجہ زندگی کسی کام کی نہیں۔ لہٰذا سچ کی پرچار کریں، ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں اور انسانیت کی خدمت کر کے اعلیٰ ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ہی زندگی ہے۔