یونین سیاست: تعارف اور پس منظر
پاکستان میں واپڈا (WAPDA) کے تحت بجلی کی
تقسیم کار کمپنیوں (DISCOs) میں لیبر یونین کی سیاست ہمیشہ سے
مؤثر اور پیچیدہ رہی ہے۔ آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکر یونین (APWHEWU)ایک طویل عرصے سے مرکزی اور سب سے بڑی یونین چلی آ رہی ہے۔
سیپکو (سکھر الیکٹرک پاور کمپنی) ریجن میں بھی اس کا گہرا اثر رہا ہے۔ تاہم، عقیل
جونیجو، جو لیبر یونین کی "بائیں سیاست" کے علمبردار سمجھے جاتے تھے، نے
2022 میں ہائیڈرو یونین سے اختلاف کرتے ہوئے سیپکو لیبر یونین کی بنیاد
رکھی۔
1۔ نئی یونین کی کامیابی
عقیل جونیجو کی سیپکو لیبر یونین کو
غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق، دو سال کے مختصر عرصے میں ہی یہ
یونین سیپکو ریجن میں ایک مضبوط متبادل کے طور پر ابھری، جس کی وجہ سے روایتی
ہائیڈرو یونین کی علاقائی جڑیں کمزور ہو گئیں۔ یہ کامیابی جونیجو کی قیادت،
مخالفانہ موقف اور محنت کشوں کے لیے ایک نیا سیاسی وژن پیش کرنے کا نتیجہ تھی۔
ہزاروں مزدوروں نے جونیجو کی قیادت میں پناہ لی اور نظریاتی طور پر اس نئی یونین
سے وابستگی کا عہد کیا۔
2۔ ڈرامائی
سیاسی انضمام
3۔ نوٹیفکیشن اور شمولیت
مورخہ: 22 اکتوبر 2025 کو صورتحال نے اچانک ڈرامائی موڑ لیا۔
جب آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکر یونین کے مرکزی صدر عبداللطیف
نظامانی نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں عقیل جونیجو (سابق چیئرمین
سیپکو لیبر یونین) کو ہائیڈرو یونین میں ریجنل وائس چیئرمین-2 کا عہدہ دیا گیا۔
4۔ لیبر سیاست کا خاتمہ
یہ اقدام بظاہر جونیجو کی دو سالہ
کامیاب اور سخت مخالفانہ لیبر سیاست کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ ایک یونین جو
ہائیڈرو یونین کو متبادل فراہم کرنے کے لیے وجود میں آئی تھی، اس کا سربراہ اب اسی
یونین کے کلیدی ڈھانچے کا حصہ بن گیا ہے۔ یہ فیصلہ جونیجو کے حامیوں اور ان کی
جدوجہد کے نظریاتی اساس پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
5۔ مضمرات اور تجزیہ
عقیل جونیجو کا یہ فیصلہ لیبر کی
سیاست، قیادت اور محنت کشوں کے جذبات پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔
6۔ حامیوں میں مایوسی اور شرمندگی
- نظریاتی
دھوکہ:
وہ محنت کش جو ہائیڈرو یونین کی
قیادت سے مایوس ہو کر عقیل جونیجو کی نئی یونین کے جھنڈے تلے جمع ہوئے تھے،
وہ خود کو "واپس
0 پوائنٹ پر" آیا
ہوا محسوس کر رہے ہیں۔ ان کے لیے یہ شمولیت اپنے سابقہ نظریاتی موقف اور
قربانیوں کی نفی ہے۔
- مجبوری
یا مصلحت:
حامیوں کے پاس اب دو ہی راستے
ہیں: یا تو وہ مایوس ہوکر ہائیڈرو یونین میں شمولیت اختیار کریں (جو ان کے
لیے باعث شرمندگی ہوگا)، یا پھر یونین سیاست کو مکمل طور پر ترک کر دیں۔
- اعتماد
کا بحران:
اس اقدام سے لیبر قیادت پر
مزدوروں کا اعتماد مجروح ہوگا، کیونکہ یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ لمبی جدوجہد اور
نظریاتی محاذ آرائی کا اختتام بالآخر شخصی مصلحت پر ہوتا ہے۔
7۔ سیاسی چال (Political Manoeuvre)
- حریف
کا انضمام: ہائیڈرو
یونین کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی کا یہ اقدام ایک کامیاب سیاسی چال
قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کے ذریعے انھوں نے نہ صرف ایک مضبوط حریف یونین کو
ختم کیا، بلکہ اس کے مؤثر لیڈر کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا، جس سے ریجن میں
ہائیڈرو یونین کی بالادستی بحال ہو گئی۔
- ہائیڈرو
یونین کی مضبوطی: جونیجو
کو عہدہ دے کر ہائیڈرو یونین نے ان کے حامیوں کی بڑی تعداد کو بھی بالواسطہ
طور پر اپنی طرف کھینچ لیا ہے، جس سے سیپکو ریجن میں ان کی طاقت کئی گنا بڑھ
گئی ہے۔
8۔ نتیجہ اور حتمی رائے
عقیل جونیجو کی سیپکو لیبر یونین کی
کامیاب جدوجہد اور پھر ہائیڈرو یونین میں ان کا ڈرامائی انضمام, پاکستان پاور سیکٹر کی لیبر یونین سیاست کی ایک کلاسیکل مثال ہے۔ یہ واقعہ اس سوال کو جنم دیتا ہے، کہ آیا لیبر یونین
کی سیاست میں نظریاتی جدوجہد اور متبادل قیادت کی کوئی حقیقی گنجائش
باقی ہے؟ یا پھر یہ بالآخر ذاتی مفادات اور سیاسی بقا کی جنگ بن کر رہ گئی ہے۔
عقیل جونیجو کا فیصلہ ان کے حامی
مزدور ساتھیوں کے لیے یقیناً ایک باعث شرمندگی اور مایوس کن موڑ ہے۔ ایک
لیڈر کی ذاتی کامیابی (عہدہ ملنا) ہزاروں محنت کشوں کے اجتماعی وژن اور قربانیوں
پر غالب آ گئی۔ یہ واقعہ سیپکو ریجن کی لیبر سیاست کی تاریخ میں ایک ایسے لمحے کے
طور پر یاد رکھا جائے گا، جب ایک ابھرتی ہوئی نظریاتی تحریک کو ایک کامیاب سیاسی
مصالحت کے ذریعے دفن کر دیا گیا۔ یہ سیپکو کے محنت کشوں کے لیے ایک اہم سبق ہے، کہ
وہ مستقبل میں اپنی قیادت کا انتخاب کرتے وقت طویل المدتی نظریاتی پختگی اور
قربانی کے جذبے کو معیار بنائیں۔



0 تبصرے
ہمیشہ یاد رکھیئے اپنی منزل کی جانب سفر میں لوگ آپ کے راستے میں پتھر بچھائیں گے۔ مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان پتھروں سے اپنے لیئے کیا بنائیں گے؟ مشکلات کی ایک دیوار یا مشکلات سے بھرپور منزل کو پار کرنے کیلئے کامیابی کی ایک پل؟ ایک نصیحت ہے کہ اپنی زندگی کو مثالی بنائیں اور کچھ ایسا کر کے دکھائیں۔ جو آپ سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو؟ زندگی کامیابی کی طرف مسلسل ایک جدوجہد کا نام ہے۔ بے حس بے مقصد اور بے وجہ زندگی کسی کام کی نہیں۔ لہٰذا سچ کی پرچار کریں، ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں اور انسانیت کی خدمت کر کے اعلیٰ ظرف ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ہی زندگی ہے۔